ارنا نے فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ جنگی قیدیوں کے لواحقین نے اعلان کیا ہے کہ آخری جنگی قیدی کی واپسی تکی ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
اسرائیلی جنگی قیدیوں کے لواحقین نے غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتن یاہو کے پیر کی رات کے بیان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ بیان جھوٹ سے بھرا ہوا ہے اور نتن یاہو نے جنگی قیدیوں کو بچانے اور انہیں واپس لانے کے بجائے بے اعتنائی کا انتخاب کیا ہے۔
جنگی قیدیوں کے لواحقین نے کہا ہے کہ نتن یاہو نے ثابت کردیا ہے کہ وہ جنگی قیدیوں کو واپس نہیں لانا چاہتے اور اب ہم لوگوں کی اکثریت اس مجرمانہ بے اعتنائی کی حمایت نہیں کرے گی۔
دوسری طرف صیہونی حکومت کی ڈیموکریٹ پارٹی نے نتن یاہو کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کی غلط بیانی نے ثابت کردیا ہے کہ انھوں نے جنگی قیدیوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اس عہدے پر باقی رہنے کے اہل نہیں ہیں۔
اس پارٹی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے دشمنوں کے لئے نتن یاہو سے بڑا اور کوئی انعام نہیں ہوسکتا اورہم انہیں اقتدار سے نیچے اتاریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ پیر کی رات تل ابیب ،مقبوضہ بیت المقدس ، بئیر السبع اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر شہروں میں دسیوں ہزار صیہونیوں نے مظاہرہ کرکے حماس کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق بہت بڑی تعداد میں مظاہرین نتن یاہو کی رہائشگاہ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو عبور کرکے ان کے گھر کے سامنے پہنچ گئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے ۔
بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نتن یاہو کی رہائشگاہ کے سامنے سے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ مظاہرہے ایسی حالت میں ہوئے ہیں کہ پیر کو پورے مقبوضہ فلسطین میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی تھی۔
آپ کا تبصرہ